ہزاروں مکانات پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، کشتیاں، گھر، دیواریں، مال مویشی اور دیگر اشیاء ضائع ہوچکے ہیں.
گوادر(گوادر سٹی نیوز ڈیسک) کا ڈزاسٹر معمولی نہیں بہت بڑا ہے. ہزاروں مکانات پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، کشتیاں، گھر، دیواریں، مال مویشی اور دیگر اشیاء ضائع ہوچکے ہیں.
یہ معاملہ پی ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے جھوٹے بیانات سے حل ہونے والا نہیں ہے اور نا ہی پانی کے اندر کھڑے رہ کر تصویریں اتروانے سے حل ہوگا.
ضلع انتظامیہ اور میونسپل کمیٹی کے ہاں اتنی گنجائش اور وسائل نہیں کہ اس بڑی تباہی سے نمٹے. اس طرح تو مہینوں لگ جائیں گے. دو تین روز کے بعد جب تازہ پانی کا اخراج بند ہوگا تو پھر گھروں کے اندر جمع پانی جوہڑ کا شکل اختیار کر جائے گا اور اس سے وبائی امراض پھیلے گی.
اس سانحے سے نمٹنے کا واحد حل یہ ہے کہ حکومت بلوچستان بھرپور مدد کرے یا پھر ملکی سطح کے این جی اوز اور پاکستانی عوام سے مدد کی اپیل کرے تاکہ این جی اوز اور عوام پہنچ کر لوگوں کی مدد کرسکیں. لیکن یہ مدد صرف راشن اور پانی کی حد تک نہ ہو بلکہ مشینری اور افرادی قوت بھی فراہم کردیں،.میڈیسن اور ڈاکٹرز بھی فراہم کردیں.
ہم کمزور بھی ہیں اور مدد کی اپیل کو بھی اپنا توہین سمجھتے ہیں.
اگر آپ مدد کی اپیل کو اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں تو پھر یہ چیزیں خود ہی جلد از جلد فراہم کردیں، اگر فراہم نہیں کر سکتے تو پھر بے عزتی کو عزت سے ختم کردیں اور جلد از جلد اپیل کردیں.بشکریہ انسائیڈ گوادر