گوادر ، ساحل بلوچستان پر 250 ارب روپے کی مچھلیاں ٹرالرز مافیا کی نزر ہو جاتی ہیں۔ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ
گوادر (بیورو رپورٹ) گوادر ، ساحل بلوچستان پر 250 ارب روپے کی مچھلیاں ٹرالرز مافیا کی نزر ہو جاتی ہیں ۔ سمندر کو بانجھ بنا کر مچھیروں کو نان شبینہ کا محتاج بنادیا گیا ۔ وفاقی ادارے سہولت کار بنے ہوئے ہیں ۔ غیر قانونی ٹرالنگ کی روک تھام کی بجائے انھیں شہہ دی جارہی ہے ۔ کنٹانی ہور پر قوانین کون بناتا ہے ضلعی انتظامیہ سمیت صوبائی حکومت کو بھی خبر نہیں ۔ تمام تر زیادتیوں اور مسائل کے باوجود حکومت اور ریاستی ادارے اب بھی سنجیدہ نہیں ۔ جب لوگوں کے روزگار پرقد غن اور تمام راستے بند کئے جاتے ہیں تو آدمی باغی بن جاتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمان نے گوادر پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ملک کی آئین میں روزگار کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے ۔ حکومت پرائیوٹ سیکٹر پر کام کرنے والوں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتی ہے ۔ لیکِن یہ واحد ملک ہے جہاں پر پرائیوٹ سیکٹر پر کام کرنے والے بھی حکومتی اور ریاستی اداروں کے ظلم و زیادتیوں کا شکار ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ گوادر میں پرائیوٹ سیکٹر پر روزگار کے دو ہی زرائع ہیں ایک مائی گیری دوسری کنٹانی ہور میں ایرانی تیل کا کاروبار لیکن یہ دونوں سیکٹرز حکومتی اور ریاستی اداروں کی وجہ سے تباہ ہیں ۔ ساحل بلوچستان پر غیر قانونی ٹرالرز کی یلغار ہے جو غیر قانونی طریقے سے آبی حیات کی نسل کشی میں مصروف ہیں جنھوں نے سمندر کو بانجھ بنا کر مائی گیروں کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ غیر قانونی ٹرالنگ سے بلوچستان کے ساحل پر سالانہ 250 ارب روپے کی نایاب مچھلیاں چوری ہوتی ہیں جو کل کیچمنٹ کی 70 فیصد بنتی ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ساحل بلوچستان میں غیر قانونی ٹرالنگ کو ہوا دینے اور انھیں سہولت کاری فراہم کرنے میں وفاقی ادارے ملوث ہیں ۔ جبکہ دوسری طرف کنٹانی ہور میں آئے روز کھلنے اور بند ہونے کے آرڈر جاری ہوتے ہیں یہ آرڈر کہاں سے آتے ہیں نہ ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کو خبر ہے ۔ آرڈر جاری کرنے والے کوئی اور ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ ان کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کنٹانی ہور میں غریب مزدورظلم و زیادتیوں کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ہمارے نوجوان پانوان سے تعلق رکھنے والے رضوان بھی خود کش بن گئے اور زیادتی پر ہماری بچی بھی خود کش بننے پر مجبور ہوئی ۔انھوں نے کہا کہ ریاست بلوچستان کے لوگوں کو غلام اور صوبہ کو مفتوحہ سمجھتی ہے ۔ حق بات کہنے پر انھیں پابند سلاسل کیا جاتا ہے انھوں نے کہا کہ وہ اپنے حلقے اور بلوچستان بھر کے مسائل پر کبھی خاموش نہیں رہ سکتے اسمبلی یا اسمبلی کے باہر وہ عوامی مسائل پر بولتے رہیں گے انھوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کے ساحل پر غیر قانونی ٹرالنگ کی روک تھام کی جائے اور کنٹانی ہور کو ہر ایک کے لیے کھولا جائے تاکہ لوگ باعزت طریقے سے اپنا روز گار کرسکیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ کوشاں رہیں گے