تیل کے کاروبار میں معاہدے کی خلاف ورزی پر حکومت کا پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا انتباہ
گوادر ( اسٹاف رپورٹر ) ڈپٹی کمشنر حمود الرحمٰن نے تیل کے کاروبار سے وابستہ افراد، بالخصوص پیک اپ یونین اور ڈپو مالکان کو سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور ثالثین کے درمیان طے شدہ معاہدے کے مطابق روزانہ 250 گاڑیاں، جن میں 2000 لیٹر تیل ہو، تلار چیک پوسٹ سے آگے جا سکتی ہیں۔
تاہم، کچھ عناصر بڑی گاڑیاں، جیسے زمیاد، استعمال کرتے ہوئے 4000 لیٹر یا اس سے زائد تیل لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں، جس میں کچھ گاڑیاں تو ایسی بھی ہیں جن میں 25 ہزار سے 50 ہزار لیٹر تیل موجود ہوتا ہے، حالانکہ یہ معاہدے کا حصہ نہیں تھا۔ یہ عمل کھلی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے خبردار کیا کہ ایسی خلاف ورزیوں کے تسلسل کی صورت میں حکومت کو مجبوراً دوبارہ پابندیاں عائد کرنا پڑیں گی، جس سے تیل کی کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوں گی۔ مزید برآں، آج بھی زمیاد اور پیک اپ مالکان نے سڑک بلاک کر رکھی ہے، جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اگر روزانہ کی بنیاد پر سڑکوں کی بندش جاری رہی تو حکومت تیل کے کاروبار پر مکمل پابندی عائد کرنے پر غور کرے گی، جس سے کاروبار کا نظام درہم برہم ہو سکتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ چند سو زمیاد مالکان نے گوادر اور اس کے عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ انہوں نے آل گوادر ڈپو مالکان کو سختی سے ہدایت کی کہ بہتر ہوگا اگر تیل کی سپلائی گوادر کی مقامی پک اپ گاڑیوں کے ذریعے تربت تک پہنچا دی جائے، تاکہ صورتحال کو معمول پر لایا جا سکے۔