تربت ( بیورورپورٹ) بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں نے احتجاجی کیمپ میں بالاچ مولا بخش کی فیملی کے ہمراہ ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں کل تربت سمیت مکران بھر میں شٹرڈاؤن اور تربت میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا اور تمام دکان داروں اور ٹرانسپورٹرز سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ بلوچیت اور انسانی ہمدردی کے ناطے ہڑتال کامیاب بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ آج دھرنے کا پانچون دن ہے اس دھرنے میں بلوچستان بھر کی آواز شامل ہے اور وہ یہ آواز یہی کہ اغواء نما گرفتاریاں بند کی جائے ، جھوٹے مقابلوں کا بے بنیاد دعوے کرنے والے اداروں کو مجرم قرار دیا جائے ، المختصر بلوچ نسل کشی بند کی جائے، مگر ریاست اپنے جھوٹے دعوں کے ساتھ اب بھی بلوچ نسل کشی کو جاری رکھنے پے قائم ہے۔ پانچ روز سے جاری اس دھر نے کو ریاست اس نگاہ سے نہیں دیکھ رہا کہ وہ اپنے کیے پر شرمندہ ہو بلکہ وہ اس نگاہ سے دیکھ رہا ہے کہ دھر نے کو جلد از ختم کیا جائے۔ شہید بالاچ کے لواحقین کو مسلسل ہراساں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دھر نے پر موجود لواحقین کو لالچ و دھمکانے کی کوشش کی جارہی ہے اور ہر حال میں مقامی دلال اس کوشش میں لگے ہیں کہ لاش کی تدفین ہو جائے اور دھر نا کسی طرح ختم ہو جائے اس مقصد کیلئے خاندان کو دباؤ میں رکھنا ، انہیں دھمکانا، ٹارچر کر ناحتی کہ دہشتگردی پر اتر آکر نجمہ کوزبردستی یہاں سے اغوا کر لینا شامل ہے اور انہیں گھنٹوں تک اذیت سے دوچار کرنا شامل ہے۔ مگر یہ بات واضح ہے کہ بلوچ قوم جبر سے بیزار ہو چکے ہیں شہید بالاچ کے شہادت کے خلاف جمع ہونے والا یہ مجمع محض ہمدردی کے بنیاد پر نہیں بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو جبر کا شکار ہو چکے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنکے پیارے لاپتہ ہیں یا شہید کیے جاچکے ہیں۔
بالاچ کے شہادات سے اٹھنے والا انقلاب ریاست کی پالیسیوں سے دیرینہ بیزاری کے حد سے گزر جانے کا ہے، آج ہر شخص سی ٹی ڈی کی صورت میں ریاست کے بلوچ کش پالیسوں کے خلاف اس دھرنے کا حصہ ہے اور یہ دھرنا اپنے ہدف یعنی بلوچ نسل کشی کو رد کرنے تک جاری رہے گا۔ ریاست اس دھرنے اور بلوچ مزاحمت سے بہت زیادہ خوفزدہ ہو چکا ہے اس لیے وہ ہر طرح کے غیر قانونی اور نا جائز اقدامات اٹھانے پر آچکا ہے اور انہوں نے بالاچ کی لواحقین کو شدید اذیت سے دو چار کیا ہے۔
طاقت ور کوشش کر رہی ہے کہ اس آواز اور مزاحمت کو دبایا جا ئیں تا کہ مزید لا پتہ افراد کو فیک انکاؤنٹر میں قتل کیا جائے اور مزید لا پتہ افراد کی لاشیں پھینک دیں شہید بالاچ کی خاندان کے خاموشی ٹوٹ جانے سے ریاست کے خلاف آگ امڈ پڑی ہے اور بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکا ہے، اس کے پاس کوئی جھوٹا جواز نہیں بچا ما سوائے وہ قبول کرے کہ وہ سب کچھ ہماری نسل کشی کرنے کے لیے کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس تحریک کا وسیع ہونا، جھوٹے مقابلوں و جبری گمشدگیوں کے معاملے کو سنگین جرم کا درجہ دینا اور اپنے قوم کو اپنے بقا کے خاطر جدو جہد میں شامل کرنا ہی شہید کے ساتھ انصاف کرنا ہے، آج یہاں سینکڑوں لوگ اس دھرنے میں اس لیے شامل ہیں کہ ہم سب کا قاتل ایک ہے اور مزید جبر سہنا نا گزیر ہو چکا ہے۔
کل پریس کا نفرنس کے 24 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیا گیا تھا کہ اگر اس دوران سنجیدہ مزاکرات نا ہوئے تو اس تحریک کو وسعت دی جائے گی آج اس پر یس کا نفرنس کے توست سے نا صرف اپنے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا بلکہ ریاست اور اداروں کو یہ واضع کیا جائے گا اب وہ مزید اپنے مکاریوں سے باز آجائے۔ شہید بالاچ کا قل بلوچ نسل کشی کا تسلسل ہے سی ٹی ڈی کا نام ایک مہرے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے اور یہ دھر ناسی ٹی ڈی سمیت نسل کشی کے خلاف ہے جبکہ تحریک کے الٹی میٹم کو نظر انداز کر کے ریاست نے پیغام دیا ہے کہ بلوچ قوم کے خلاف یہ جنگ، انہیں قتل وغیرت کا نشانہ بناناریاست کا فیصلہ ہے اور یہ فیصلہ کر چکا ہے کہ اب چن چن کر بلوچوں کو قل کیا جائے گا جس کے بعد اب مزاحمت اور تحریک میں حصہ لینا ہر بلوچ پر فرض بن چکا ہے۔
بلوچ قوم پر یہ واضح کر دیتے ہیں کہ اب کھلی دہشتگردی پر اتر آیا ہے، جہاں پہلے لوگوں کو فیک انکاؤنٹر میں قتل کرنا، انہیں لا پتہ کرنا، بم دھماکوں کے ذریعے شہید کرنا اور اب احتجاج پر بیٹھے بلوچ بہنوں کو بھی دہشت کا نشانہ بنانا شامل ہے جس کی سب سے بڑی مثال شہید بالاچ بلوچ کی ناجائز قتل کے خلاف اس کی مظلوم اور اذیت میں مبتلا بہن نجمہ بلوچ کو گھنٹوں تک حس بیجا میں رکھنا اور ذہنی اذیت سے دو چار کرنا شامل ہے یہ بلوچ قوم کے خلاف ریاستی جنگ کا اعلان ہے اس لیے اس پر یس کا نفرنس کی توسط سے بلوچستان بھر کے لوگوں کو اس ریاستی دہشت گردی کے خلاف نکلنے کی اپیل کرتے ہیں۔
اگر آج ہم اس بربریت پر خاموش رہے تو یہ تمکین قومی غلطی ہو گی جبکہ اس پر یس کا نفرنس کے توسط سے مکر ان بھر کے عوام کو کل دھرنے میں پہنچے کی اپیل کرتے ہیں جہاں پر اس جبر، وحشت اور نا انصافیوں کے خلاف باقاعدہ تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔
اس معاملے پر کل مکران بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال جبکہ کیچ میں پہیہ جام ہڑتال کی جائے گی جس پر سختی سے عمل کیا جائے گا جبکہ مکران بھر سے طلباء نو جوان، کاروباری حضرات سب سے پیچ اور دھرنا پہنچنے کی اپیل کرتے ہیں جہاں اس ریاستی یلغار کے خلاف سیاسی تحریک شروع کی جائے گی۔ بشکریہ ڈیلی ایگل کیچ