مبارک قاضی کو اپنے مداحوں سے جدا ہوئے ایک سال بیت گیا۔ظریف بلوچ

پسنی کے تپتے ہوئے ریگستانوں پر چل کر مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ اس شہر میں کئی انمول خزانے مدفون ہیں، یہاں کے میدانوں پر چہل قدمی کرتے ہوئے مجھے اس شہر کی تاریخ کو دہرانا کی ضرورت نہیں پڑتی، بلکہ یہ شہر خود اپنی تاریخ بتا رہا ہوتا ہے۔

آج 16 ستمبر کا سورج طلوع ہوچکا ہے اور شہر کے باسی ایک نئے دن کے ساتھ نئی امیدیں لیکر اپنے روز مرہ کی کاموں میں مشغول ہیں، قاضی کے مداح اداس ہیں کیونکہ ایک سال پہلے اس شہر کے قاضی اپنے مداحوں سے بچھڑے کر ابدی نیند سو گئے تھے ۔ قاضی کے انتقال کے بعد ان کی دو کتابیں شائع ہوچکی ہے اور اس سے پہلے قاضی کی ایک درجن کے قریب کتابیں مارکیٹ کی ذینت بن چکی ہیں۔

ستکگیں ء شہر ء گڈی بنی آدم
16 ستمبر 2023 کو پسنی کا ملنگ نما شاعر مبارک قاضی اپنے لاکھوں مداحوں سے بچھڑ گئے تھے اور آج ایک سال خاموشی کے ساتھ بیت گیا۔

کبھی کبھار پرانی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے میں قاضی کہی گئی باتوں کو ورد کرنے لگ جاتا ہوں پھر خیال آتا ہے کہ اس عارضی دنیا میں ہر جاندار کو فنا ہونا ہے۔

مبارک قاضی کی پہلی برسی کی مناسبت سے جب سوشل میڈیا سے منسلک کچھ دوست ڈاکومنٹری فلم بنارہے تھے تو اتنا یاد آیا کہ زندگی کے کچھ خوبصورت لمحے ہم نے بھی اس ملنگ نما شخص کے ساتھ گزارے ہیں، البتہ ہمارا موضوع شاعری اور ادب سے ہٹ کر ہوتا تھا اور کبھی کبھار غصے کے عالم میں جب اپنے عہد کے قاضی مبارک مجھ سے کہا کرتے تھے کہ کب آپ لوگ بلوچی زبان میں نثر نگاری کرو گے؟
اسی ڈر سے میں نے اپنے موبائیل میں چند بلوچی افسانے محفوظ کئیے تھے کہ قاضی کی خواہش کا احترام ہو۔

آج ایک سال بعد جب میں پسنی کے تنگ و تاریک گلیوں سے نکلنے کی کوشش کرتا ہوں یا مستانی ریک کے تپتے ہوئے صحرا پر چلنے کی کوشش کرتا ہوں یا جڈی کے ساحل کی دیدار کرنے جاتا ہوں تو فورا ذہن میں خیال آتا ہے کہ قاضی نہ صرف ایک شاعر رہا ہے بلکہ اپنے عہد کا سب سے بڑا شاعر تھا جو ہمیشہ امر رہے گا۔

مبارک قاضی اپنی شاعری میں مستقبل کی پیش گوئیاں بھی کرتا تھا اور زیادہ تر پیشگوئیاں عصر حاضر میں سچ ثابت ہوئیں۔

کئی دہائیوں تک بلوچی زبان پر راج کرنے والا مبارک قاضی موت کے بعد بھی راج کررہا ہے اور شاید آنے والے دنوں میں بلوچی زبان میں قاضی جیسا شاعر پیدا نہ ہو، کیونکہ اپنی سر زمین کی مٹی سے محبت کرنا والا شاعر عشق و عاشقی کو بھی مصروں میں ایسا قید کرتا تھا کہ بس سمجھنے والے سمجھ سکتے تھے۔

بلوچی زبان میں ایک سادہ اور عام فہم شاعری کرنے والا قاضی ہر وقت یہ کہتا تھا کہ میں عام لوگوں کے لئے شاعری کرتا ہوں اگر عام لوگ میری شاعری کو نہ سمجھ سکیں تو شعر لکھنے اور کہنے کا کچھ مطلب نہیں۔

وہ شاعری میں جدیدیت کا استعمال کم اس لئے کرتا تھا کیونکہ اسکے قارئین اور سامعین سمندر کی مست موجوں کے ساتھ مقابلہ کرنے والے مچھیرے ہوتے ہیں، لہلاتی فصلوں کو کاشت کرنے والے کسان، روزانہ دیہاڑی دار مزدور ، ادب کے طالب علم اور علم کے پیاسے وہ طالب علم ہیں جو ابھی تک کسی منزل کی تلاش میں سرگرداں عمل ہیں۔

balochi poetrybalochi shayerichandan sachjuddikazimir umar mirmubarak kaziMubarak qazimubarik qazimunir mominpasniqaziqazi janazaqazi mubaraksajid noorzareenشریف ابراہیمشریف ابراہیم صدر گوادر پریس کلب گوادرظریف بلوچمبارک قاضی،قاضی مبارک پسنیمبارک قاضی،مبارک کازی،قاضی مبارک،پسنی،جڈی،زرین،جڈی عید میلہ،بلوچی لبزانک،مشاعرہ،بلوچی شاعری،شائری
Comments (0)
Add Comment