گڈ صحافی اور بِڈ صحافی
ایم این اے و ایم پی اے گْوادر کے موجودگی میں میڈیا نمائندوں کو وزیرِآعلیٰ کے سربراھی میں جاری جی ڈی اے گورننگ باڈی اجلاس کی کوریج سے روکا گیا ۔
کافی عرصے سے محسوس کیا جارھا تھا کہ موجودہ ڈپٹی کمشنر گْوادر مین اسٹریم میڈیا کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا ھوا ھے ۔
ڈپٹی کمشنر کی جانب سے مین اسٹریم میڈیا (الیکٹرانِک و پرنٹ) کو کسی بھی سرکاری پروگرام سے دُور رکھنے کی دانستہ کوششں کرتا رھا ھے ۔
جبکہ سوشل میڈیا سے وابستہ منظورِ نظر صحافیوں کو نہ صرف پروگرامات کی کوریج ، حتی کہ اِن کیمرہ اجلاسوں کی کوریج کا بھی خصوصی اجازت دی جاتی رہی ہے ، جسکی واضح مثال آج 2 اکتوبر کو وزیرِآعلیٰ بلوچستان کا دورہ گْوادر ھے ، اس دورے کے دوران ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں جاری اجلاس میں مین اسٹریم میڈیا کو کوریج سے دور رکھا گیا ۔
جبکہ سوشل میڈیا سے وابستہ نمائندوں کو اجلاس کی نا صرف ویڈیو بنانے بلکہ اجلاس میں بھیٹنے کی بھی اجازت دی گئی ، لیکن مین اسٹریم میڈیا سے وابستہ صحافیوں کو یہ کہا گیا کہ آپ لوگوں کو فوٹیجز اور تصاویر ضلعی انفارمیشن آفسر کے زریئع مہیا کیا جائے گا ۔
ڈپٹی کمشنر کے اس امتیازی سلوک پر وہاں موجود مین اسٹریم میڈیا کے نمائندوں نے وزیرآعلیٰ بلوچستان کے پریس بریفنگ کا بائیکاٹ کرکے ڈی سی آفس سے باھر نکل آ ئے ۔
ڈپٹی کمشنر گوادر کی جانب سے صحافیوں کے ساتھ روا رکھے گئے اس امتیازی سلوک سے یہی گمان کیا جاتا ھے کہ ضلع انتظامیہ گْوادر، ضلع میں اپنے کمزور و ناکام انتظامی کارکردگی اور دیگر معاملات کو چھپانے کے خوف سے مین اسٹریم میڈیا کے نمائندوں کو دوُر رکھنے کی کوشش کررھا ھے ،کہ کہیں وہ اعلی حکام کی موجودگی میں ان کی کمزوریوں سے متعلق کوئی سوال داغ کر ان کی پول نہ کھول دیں ۔