گوادر ( گوادر سٹی نیوز) آن لائن سی پیک میڈیا کانفرنس کا اسلام اباد سے چیف گسٹ نگراں وفاقی وزیر انفارمیشن مرتضی سولنگی تھے. اسلام اباد میں سینیٹر مشاہد حسین سید، نامور صحافی حامد میر اور دوسروں نے کانفرنس میں حصہ لیا جبکہ چائینہ سے چائینہ کے نائب وزیر خارجہ مسٹر سوئی جن، چینی صحافیوں سمیت دیگر نے آن لائن کانفرنس میں شریک رہے.
گوادر میں یہ آن لائن کانفرنس کا انعقاد پاک چائینہ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹیٹوٹ سینٹر میں کیا گیا تھا جس کی صدارت یونیورسٹی آف گوادر کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر منظور احمد بلوچ نے کی.
آن لائن کانفرنس میں سی پیک کے دس سالہ فیز کے مکمل ہوجانے پر ان دس سالوں میں سی پیک منصوبے کی کامیابوں کا جائزہ لیا گیا.
چائینہ، اسلام آباد اور گوادر میں منعقدہ اس آن لائن اجلاس میں وفاقی نگراں وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے سی پیک کے دس سالہ کارکردگی رپورٹ کو پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ سی پیک ایک عظیم منصوبہ، یہ منصوبہ نا صرف چین اور پاکستان کیلیئے بلکہ پورے خطے کیلیئے سی پیک گیم چینجر ثابت ہوگا. سی پیک سے پاکستان کی معاشی ترقی میں تیزی آئی ہے. گوادر سمیت پاکستان میں اس وقت مختلف میگا منصوبے زیر تکمیل ہیں اور کچھ پروجیکٹس مکمل ہوچکے ہیں، تمام پروجکٹس کے مکمل ہوجانے کے بعد پاکستان میں اقتصدادی تبدیلی دیکھنے کو ملے گی ، مرتضی سولنگی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چینی میڈیا سی پیک سے متعلق پھیلائی جانے والی منفی پروپگینڈوں اور جھوٹی خبروں کا دفاع کرکے سی پیک کی اصل روح کو دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے.
سینیٹر مشاہد حسین سید نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک سے پاکستان کے سماجی و اقتصادی منظر نامہ تبدیل ہوچکا ہے، اس منصوبے کے تحت دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب ہونے کا موقع ملا ہے جس سے دونوں ممالک کے عوام کی دوستی میں مذید جدت آئی ہے.
پاکستان کے نامور صحافی حامد میر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک واقعی ایک عظیم اقتصادی گیم چینجر ہے. اس منصوبے کے تحت گوادر میں بہت سارے ترقیاتی پروجکٹس چل رہے ہیں لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سی پیک چیسا عظیم اقتصادی منصوبہ بلوچستان اور گوادر کے رہائشیوں کے حالات زندگی کو بہتر بنانے میں ناکام ہوا ہے. حامد میر کا کہنا تھا کہ یہ ناکامی سی پیک یا چائینہ کی نہیں بلکہ یہ حکومت پاکستان کی ناکامی ہے جو سی پیک کے ثمرات کو اپنے عوام تک پہنچانے میں ناکام ہے. انھوں نے کہا کہ بلوچ قوم آج بھی محرومیوں کا شکار ہے اور حکومت پاکستان کے غلط پالیسیوں کے خلاف برسر پیکار ہے، آج جب ہم اس کانفرنس حال میں بیٹھ کر سی پیک کے ثمرات کا جائزہ لے رہے ہیں دوسری طرف مایوسیوں کے شکار بلوچوں کی ایک بہت بڑی تعداد خواتین اور بچوں کے ساتھ حکومت کے خلاف بڑی لانگ مارچ نکال کر اسلام آباد کی جانب گامزن ہیں .
ان لائن آٹھویں سی پیک میڈیا کانفرس میں چین سے چینی حکام کے علاوہ گوادر سے یونیورسٹی آف گوادر کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر منظور احمد بلوچ نے بھی سی پیک منصوبے کے گزشتہ دس سالوں کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ
گوادر میں سی پیک کے بہت سارے اہم منصوبے زیر تکمیل ہیں جبکہ پاک چین ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹیوٹ سمیت کچھ منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچ کر بقائدہ فکشنل بھی ہوچکے ہیں جس کے ثمرات علاقے کے عوام کو مل رہی ہیں تاہم سی پیک منصوبے کو اس خطے میں مکمل طور پر فعال بنانے کیلیئے ریلوے لائن ٹریک اور مواصلاتی نظام کا ہونا انتہائی ضروری ہے جوکہ اس وقت موجود نہیں ہیں…
براہ راست کانفرنس اجلاس سے گوادر کے مقامی صحافی بحرام بلوچ نے بھی آن لائن کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
سی پیک کے منصوبوں پر روشنی ڈال
آن لائن کانفرنس میں گوادر سے یونیورسٹی کے خاتون لیکچرار سادیہ نصیر اور گوادر یونیورسٹی کی طالبات کے علاوہ پریس کلب گوادر کے صحافی برادری بھی شریک رہے.