گوادر (بیورو رپورٹ) گوادر ، انتظامیہ ہوش کے ناخن لے ، مطالبات جائز ہیں ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، متاثرین لاوارث نہیں ، انتظامیہ اور جی ڈی اے کی جانب سے بغیر اطلاع اور پیشگی نوٹس کے تجاویزات ہٹانے کے لیے مہلت کی معیاد ختم ہونے سے قبل متاثرین کو نقصان پہنچانا باعث تشویش اور غیر قانونی عمل ہے جس کی مذمت کرتے ہیں ۔ متاثرین کو مارکیٹ ویلیو کے حساب سے کمپنشیشن اور متبادل اراضی دی جائے جو کہ ان کا حق ہے ۔ آئندہ اگر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی اعتماد اور نوٹس میں لائے بغیر اس طرح کی کاروائی کی گئی تو عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ متاثرین کے ساتھ معاملہ گفت و شنید سے حل کیا جائے ۔ اجلاس میں فیصلے۔ تفصیلات کے مطابق متاثرین روڈ ، آل پارٹیز، انجمن تاجران، سول سوسائٹی پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا پیلا باقاعدہ اجلاس گوادر پریس کلب میں منعقد ہوا، اجلاس میں گزشتہ روز ضلعی انتظامیہ اور جی ڈی اے کی جانب سے مہلت کی معیاد ختم ہونے سے قبل بھاری مشینری کے ذریعے متاثرین کی دکانوں کے شیڈ ، تڑوں اور چھپر وغیرہ کو ہٹانے کی کاروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے متاثرین کو اشتعال دلانا اور شہر کے پر امن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ مکی مسجد تا ملا فاضل چوک گوادر کی قدیمی بستی ہے یہاں پر رہائش پذیر لوگ گوادر کے قدیمی باشندے ہیں۔ جو کہ محب وطن ہیں۔ انھوں نے کہا کہ متاثرین کسی روڈ یا ترقی کے خلاف نہیں۔ بلکہ روڈ کی تعمیر چاہتے ہیں۔ لیکن روڈ کی تعمیر کی زد میں آنے پر متاثرین اپنے دکانوں اور گھروں کی مارکیٹ ویلیو کے حساب سے کمپنشیشن اور متبادل اراضی چاہتے ہیں جو کہ ان کا جائز حق ہے۔انھوں نے کہا کہ متاثرین نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ اشتہار اور لگائی گئی سیکشن میں اپنے عتراضات بھی جمع کئے لیکن ان کی اعتراضات کا تاحال جواب نہیں دیا گیا ۔انھوں نے کہا کہ گزشتہ روز ضلعی انتظامیہ اور جی ڈی اے نے مشترکہ طور پر مکی مسجد تا ملا فاضل چوک روڈ کے دونوں اطراف واقع دکانوں کے شیڈ ،تڑوں اور چھپر کو بغیر کسی پیشگی اطلاع اور نوٹس کے بھاری مشینری سے ہٹانا شروع کیا ۔جس پر متاثرین اور چئیر مین میونسپل کمیٹی نے اس پر ردعمل دکھائی پھر اسسٹنٹ کمشنر سے بات چیت کے بعد متاثرین کو اپنے تجاویزات ہٹانے کے لیے دس یوم کی مہلت دی گئی ۔ اس کے بعد متاثرین نے رضاکارانہ طور پر اپنے تجاویزات ہٹانے شروع کئے مگر گزشتہ روز مہلت کے معیاد کی اختتام سے قبل ایک مرتبہ پھر علی الصبح متاثرین کے تجاویزات کا عمل شروع کردیا گیا جس پر متاثرین نے بطور احتجاج اپنی کاروبار بند کر کے احتجاجی ریلی نکالی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ۔انھوں نے کہا کہ متاثرین کسی روڈ یا ترقیاتی منصوبوں کے خلاف نہیں بلکہ وہ اپنا جائز حق چاہتے ہیں ۔ جس طرح ملا بند وارڈ اور وادی ڈھور کے مکینوں کو کمپنشیشن اور متبادل اراضی دی گئی اسی طرح مکی مسجد تا ملا فاضل چوک روڈ کے متاثرین بھی روڈ کی زد میں آنے پر مارکیٹ ویلیو کے حساب سے کمپنشیشن چاہتے ہیں جو کم از کم فی اسکوائر 25000 ہزار روپے یا کمرشل بنیادوں پر متبادل دکانیں بناکر دینے کی صورت میں ہو اسی طرح رہائشی لوگوں کے جو مکانات متاثر ہوں گے انھیں بھی مارکیٹ ویلیو کے حساب سے کمپنشیشن اور گوادر نیو ٹاؤن اسکیم کی رہائشی منصوبے میں متبادل رہائشی مکانات بنا کر دیئے جائیں اور متاثرین کے ملبہ جات کی قیمتیں ادا کی جائیں ۔ انھوں نے کہا کہ کسی بھی مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے بات چیت اور ڈائیلاگ بہترین آپشن ہے ۔جبکہ طاقت کے استعمال سے مسائل اور بھی زیادہ گھمبیر ہوتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ اب متاثرین کی آل پارٹیز ،انجمن تاجران ، سول سوسائٹی پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی پلیٹ فارم پر اس مسئلے کی حل کے لیے فعل کرئے گی اگر آئندہ تجاویزات کے نام پر انتظامیہ اور جی ڈی اے نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی نوٹس اور اعتماد میں لائے بغیر اس طرح کی کاروائی کی تو اسے عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ انھوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی متاثرین کی مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گی ۔ اجلاس میں بی این پی (عوامی) کی جانب سے سعید فیض ایڈوکیٹ ، بی این پی (مینگل) کی جانب سے کہدا علی ،چئیر مین میونسپل کمیٹی گوادر شریف میانداد، سابق تحصیل ناظم اور نیشنل پارٹی کے راہنما عابد رحیم سہرابی ، جماعت اسلامی کی جانب سے ماسٹر عبدالمجید، انجمن تاجران کی جانب سے غلام حسین دشتی ، سول سوسائٹی کی جانب سے محمد جان بلوچ ، محمد عارف، پریس میڈیا کی جانب سے نورمحسن اور متاثرین روڈ کے نمائندوں نے شرکت کی ۔