مطالبات کی عدم منظوری تک دھرنے سے نہیں اٹھیں گے۔ آل پارٹیز کنوینر
گوادر (اسٹاف رپورٹر) گوادر ، مطالبات کی عدم منظوری تک دھرنے سے نہیں اٹھیں گے ، حکمران روزگار کے دروازے بند کرکے نوجوانوں کو ہتھیاراٹھانے پر مجبور کر رہی ہے، سبز باغ، سہانے سپنے دکھاکر اور جھوٹے وعدے کرکے عوام کو اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر بھی بدظن کردیا، عوام کے حقوقِ ان کی دہلیز تک پہنچانے والی حکمران اب گھونگھے ، بہرے ہوگئے ۔
ہمارا احتجاج اور دھرنا مسائل کی حل تک جاری رہے گا ، مقدمات ، قید و بند سے ڈرنے والے نہیں ۔ان خیالات کا اظہار آل پارٹیز گوادر کے راہنماؤں نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر ہوت عبدالغفور، بی این پی (مینگل) کے مرکزی رائنما کہدہ علی ، بی این پی (عوامی) کے مرکزی سیکریٹری جنرل سعید فیض ایڈوکیٹ ، ماجد سہرابی ، عابد رحیم سہرابی ، عثمان کلمتی ، مولابخش مجاہد ، یوسف فریادی و دیگر نے میرین ڈرائیو میں منعقدہ احتجاجی ریلی و دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
تفصیلات کے مطابق آل پارٹیز اتحاد گوادر کی جانب سے کنٹانی ہور میں کوسٹ گارڈ ، لیوز ، اورانتظامیہ کی جانب سے تیل کے کاروبار کو محدود کرنے ، اپنے من پسند افراد کو نوبت دینے ، کاروبار کو ٹوکن سسٹم پر لانے ، غریبوں کو آزادانہ کاروبار کرنے میں رکاوٹ ڈالنے ، رشوت کا بازار گرم رکھنے ،تیل کے کاروبار کرنے والے غریب مزدوروں پر ظلم و زیادتیاں کرنے ، سمیت کاروبار کے لیے بارڈرز پر لگی بندش ، ساحل بلوچستان میں غیر قانونی ٹرالنگ ، آبی حیات کی نسل کشی ، مائی گیروں کو نان شبینہ کا محتاج بنانے ، پانی، بجلی، صحت تعلیم کے گھمبیر مسائل ، اور بیروزگاری کے خلاف جی ڈی اے پارک سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی ، ریلی کے شرکاء اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جو ریلی کی صورت میں شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے جی ڈی پارک سے میرین ڈرائیو تک پہنچے اور میرین ڈرائیو میں دھرنے کی شکل میں بیٹھ گئے ۔
اس موقع پر دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ حکمرانوں نے کنٹانی ہور میں کاروبار کو محدود کرکے غریب مزدوروں کے روز گار پر قدغن ڈال کر انھیں دووقت کی روٹی کمانے سے محروم کر دیا ۔انھوں نے کہا کہ کنٹانی ہور میں تیل کے کاروبار کو محدود کر دیا گیا صرف محدود پیمانے پر من پسند افراد کو کاروبار کرنے کی اجازت دی جارہی ہے جبکہ غریبوں کے لیے کاروبار کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی جس کے باعث انھیں دووقت کی روٹی کمانا بھی محال ہوگیا ہے جبکہ دوسری طرف کاروبار کو ٹوکن سسٹم میں لانے پر رشوت ستانی کا بازار گرم کر دیا گیا ہے ۔
گوادر اور مکران کے ہزاروں بیورزگار نوجوانوں کو کاروبار کی بجائے انھیں کوسٹ گارڈز ، لیویز سمیت سیکورٹی اداروں کی ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ انھیں کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مکران کی نوجوانوں کو باعزت طریقے سے روزگار کرنے پر قدغن لگا کر ان پر ظلم و زیادتیاں کرکے انھیں ہتھیار اٹھانے پر مجبور کیا جارہاہے ۔ انھوں نے کہا کہ حکمران تو اپنے رعایا کے لیے روزگار کے زرائع مہیا کرتے ہیں لیکن یہاں کے حکمران عوام کو روزگار دینے کے بجائے ان کو اپنے زریعے سے روزگار کرنے پر بھی روکا جا رہا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نے شروع دن سے قدرتی وسائل سے مالا مال بلوچستان کے وسائل پر قابض ہے حقوقِ مانگنے پر انھیں غداری کے القابات سے نوازا جاتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت عوام کے مسائل ان کی دہلیز تک حل کرانے کے اپنے وعدوں سے مکر گئی ہے ، عوام کو سبز باغ، اور سہانے سپنے دکھائےاور جھوٹے وعدے کرنے والوں نے عوام کو بدظن کردیا ہے انھوں نے کہا کہ سی پیک کا جھومر گوادر سمیت ضلع بھر کے عوام مسائل و مشکلات سے دوچار ہیں ، ضلع بھر میں پانی و بجلی کا بحران برقرار ہے ، صحت تعلیم اور دیگر بنیادی سے شہری پریشان ہیں ، ساحل بلوچستان کو بحری قزاقوں کے حوالے کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ضلع بھر کے مائی گیر فاقہ کشی کا شکار ہوگئے ہیں جبکہ ٹرالنگ سے سمندر کو بانجھ بنادیا گیا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ ہم عوام کے مسائل کا حل چاہتے ہیں اور اپنے مطالبات کی منظوری کے بغیر دھرنے سے نہیں اٹھیں گے .