حق دوتحریک کے زیر اہتمام شہدائے جیونی چوک گوادر پر بجلی کے بحران کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
گوادر (بیورورپورٹ) حق دوتحریک کے زیر اہتمام شہدائے جیونی چوک گوادر پر بجلی کے بحران کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حق دوتحریک کے قاعد مولانا ھدایت الرحمن بلوچ نے کہا کہ گوادر کو سنگاپور اور دبئی کہا جارہا ہے لیکن گوادر میں بجلی نہیں ہے۔ سی پیک کا نام لے کر گوادر شہر کو جس طرح بڑھا چڑھاکر پیش کیا گیا وہ آب و سراب ہے، گوادر شہر میں ایک ڈھنگ کا بجلی کا کھمبا بھی نہیں دکھتا، بجلی آتی ہے تو کھمبے گرتے ہیں اور ٹرانسفارمر جل جاتے ہیں کیا سنگاپور اور دبئی میں بھی ایسا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک اور ترقی کے خلاف نہیں لیکن ایسی ترقی پر لعنت بھیجتے ہیں جس سے گْوادر، مکران اور باقی بلوچستان فیضیاب نہ ہو۔ ہمارا ہمسایہ ملک چاند پر پہنچ چکا ہے اور ہم کھمبے اور بجلی کے لئے ترس رہے ہیں ترقی وہ ہو جس سے لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوجائے مگر ہم ترقی کے بیچ میں بجلی سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا نظام بنانے والوں نے عام لوگوں کی بجائے اشرافیہ کے مفادات کو تحفظ فراہم کیا ہے ملک کا اشرافیہ تمام تر سہولیات سے مستفید ہورہا ہے مگر عام لوگوں کی زندگیاں اجیرن بن چکی ہیں جس نے بھی یہ نظام بنایا ہے ہم اس نظام پر لعنت بھیجتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بارڈر کے قریب رہتے ہیں لیکن کھانے پینے کی چیزوں سے لیکر پٹرولیم مصنوعات تک سب چیزیں مہنگے داموں میں مل رہی ہے، صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے مہنگائی کنٹرول سے باھر ہے اور یہاں کا دکاندار بھی مہنگائی کا زمہ دار ہے ایک دکان پر جو چیز فروخت ہوتی ہے اس کی قیمت دوسری دکان میں زیادہ لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں بجلی کا بحران ہے لیکن بجلی کا جو بل آتا ہے وہ کسی بم سے کم نہیں ہوتا، مہنگائی اور بجلی کے بھاری بھرکم بلوں کی وجہ سے شہری پس کر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باقی دنیا بجلی کی پیداوار کے لئے منصوبہ بندی کرتی ہے اور بجلی عوام کے لئے سستی ہوتی ہے لیکن ہمارا وزیراعظم گوادر آکر بجلی کی فراہمی کا افتتاح کرکے چوبیس گھنٹے بجلی دینے کا مژدہ سناتا ہے لیکن بجلی کا بحران شروع ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں بجلی کا بحران مصنوعی ہے حق دوتحریک متنبہ کرتی ہے کہ ہیلے بہانوں سے عوام کو ٹرخانے کی کوشش مت کی جائے۔ اگر عوام کو ستانا بند نہیں کیا گیا تو پھر سے وائی چوک پر پھر دھرنا دینگے۔ احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے حق دوتحریک کے مرکزی چیئرمین نے حسین واڈیلہ نے کہا کہ ایران سے بجلی کی بندش سراسر جھوٹ ہے جب کسی ملک سے معاہدہ ہوتا ہے تو وہ کیسے اپنے معاہدہ کی خلاف ورزی کرسکتا ہے یہ سفارتی آداب کے خلاف ہے لیکن ہمارے حکمران سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھ کر ایران کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں جو مشکوک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایران بجلی بند کررہا ہے تو اس کا کوئی مراسلہ بھی ہوگا اگر کیسکو بری الذمہ ہے تو عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کرے عذر لنگ سے عوام کو بیوقوف بنانا چھوڑدے۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر گوادر کنٹانی ھور کے معاملے پر متحرک ہوتے ہیں لیکن شہری بجلی کے بحران سے جھیل رہے ہیں اس سے ضلعی انتظامیہ کو کوئی سروکار نہیں اور نہ ہی کیسکو سے باز پرس کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کو گوادر کے ماتھے کا جومر قرار دینے والے گوادر والوں کو بنیادی سہولیات دینے میں ناکام ہیں ترقی کے نام پر لوگوں کا استحصال مسترد کرتے ہیں ترقی عوام کے لئے قبول ہے اگر عوام کو فائدہ نہیں ملا تو حق دوتحریک اپنی سیاسی اور جمہوری جدوجہد کو مزید تیز تر کرے گی۔ انہوں نے شہید نواب اکبر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواب اکبر خان جمہوری مزاحمتی جدوجہد کا استارہ ہیں انہوں نے پیران سالی میں ساحل وسائل کی جدوجہد کی اور امر ہوگئے۔ پھیٹ پرست قوم پرست بلوچوں کے ہمنوا نہیں اصل قوم پرست وہ ہیں جو جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مخلص اور سچے قوم پرست سیاسی کارکن اپنے اختلاف بھلا کر متحد ہوجائیں یہ وقت متحد رہنے کا تقاضا کرتا ہے، ہمیں اپنے صفوں کے اندر اتحاد اور اتفاق پیدا کرنا ہوگا۔ احتجاجی مظاہرہ سے حق دو تحریک کے ترجمان حفیظ کھیازئی اور تحصیل چیئرمین اکرم فدا نے بھی خطاب کیا۔ احتجاجی مظاہرے کے نظامت کے فرائض عابد جی ایم نے اداکئے۔