گْوادر کے کوہِ باتیل کی چوٹی سے یہاں کا نظارہ ایک منفردیت کی عکاس ہے۔ اِسے کوہِ باتیل اِس لئے کہتے ہیں کہ یہ دور سے کسی کشتی کی مانند دکھائی دیتا ہے۔ بتیل بلوچی میں کشتی کو کہتے ہیں، اِس لئے اِس پہاڑ کا نام بتیل سے بِگڑ کر باتیل مشہور ہوا ہے۔
جب آپ کوہِ باتیل کی چوٹی سے اپنی نظریں دوڑائیں گے تو ایک طرف دیمی زِر اور دوسری طرف پدی زِر کا ساحل دکھتا ہے جب کہ درمیان میں گوادر شہر نظر آتا ہے جسے دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ کینوس میں قدرت نے اپنی کوئی شاہکار آرٹ تخلیق کی ہے۔
دائیں اور بائیں جانب تا حدِ نگاہ بحر بلوچ کا نیلگوں پانی اِس منظر کشی کو جلا بخشتی ہوئی نظر آتی ہے۔ پدی زِر میں لنگر انداز کشتیوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ وہ سمندر کی آغوش میں میٹھی نیند سورہی ہیں، جب کوئی کشتی چلتی ہے تو ایسا گمان ہوتا ہے کہ وہ رقصاں ہیں اور لہریں جھوم رہی ہیں۔
کوہِ باتیل کا یہ تفریحی پوائنٹ ہر عمر کے افراد کے لئے پُرکشش بن گیا ہے بالخصوص شام کے اوقات میں یہاں بہت رَش ہوتا ہے۔ جب سورج ڈوبنے لگتا ہے اور شام کے سائے گھنے ہونے لگتے ہیں تو شہر کے گھروں میں جب بتیاں روشن ہوتی ہیں تو یہ مَنظر دیکھنے والوں پر خوش گوار حیرت چھوڑ دیتا ہے۔