بارڈر بزنس کمیونٹی کا بلوچستان حکومت سے ایکشن کا مطالبہ۔ مزید جانئیے
گوادر (اسٹاف رپورٹر) سرحدی کاروبار سے وابستہ سیکڑوں افراد ایک اجلاس منعقد ہوا، جنہوں نے نئے قوانین اور بار بار بارڈرز بندش پر گہری تشویش کا اظہار کیا ، اجلاس میں بتایا گیا کہ بارڈرز بندش سے علاقے میں اقتصادی سرگرمیاں ماند پڑ گئیں ہیں کیونکہ بارڈرز سے لاکھوں افراد کا ذریعہ معاش وابستہ ہے۔
ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمان نے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے کمیونٹی کے مطالبات کی حمایت کی۔
شرکاء نے سرحدی مقامات پر نوبت سسٹم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسے ختم کرنے، آر ایف آئی ڈی کارڈ کے اجراء اور تین ہفتہ وار چھٹیوں کے خاتمے مطالبہ کیا۔ انہوں نے سرحد پر شناختی کارڈ پر روزگار کی اجازت اور غیر محدود کاروباری کارروائیوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں سخت احتجاج کا عندیہ دیا۔
مولانا ہدایت الرحمٰن، جو گوادر کے حقوق کی وکالت کے لیے جانے جاتے ہیں، اس سے قبل خطے کی معاشی جدوجہد پر روشنی ڈال چکے ہیں، جن میں غیر قانونی ماہی گیری اور محدود سرحدی تجارت کے اثرات شامل ہیں۔ کمیونٹی کے خدشات مقامی ترقی کو فروغ دینے اور شکایات کو دور کرنے کے لیے ان کی کوششوں سے ہم آہنگ ہیں۔
اجلاس میں درج ذیل مطالبات کیے گئے ہیں کہ سرحدی مقامات پر نوبت سسٹم کا خاتمہ، آر ایف آئی ڈی کارڈ کا اجراء کا خاتمہ،ہفتہ وار تین چھٹیوں کا خاتمہ، سرحد پر شناختی کارڈ کے ذریعے روزگار کی اجازت،غیر محدود کاروبار کی اجازت۔
اجلاس میں ان مطالبات کی منظوری کے لئے حکومت بلوچستان کو دس دن کی الٹی میٹم دیا گیا ہے اور مطالبات منظور نہ ہونے پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں کہا گیا ہےحالیہ دنوں میں، ضلع گوادر میں بڑھتی ہوئی بدامنی دیکھی گئی ہے، جس میں بنیادی حقوق اور ترقی کے مطالبے کے لیے احتجاج اور دھرنے ہو رہے ہیں۔ مزید کشیدگی کو روکنے اور خطے کی خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے بلوچستان حکومت کو ان خدشات کو ترجیح دینی چاہیے۔