گوادر سول سوسائٹی اور یونیورسٹی آف گوادر کے اشتراک سے ضلعی کونسل ھال گوادر میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے آگاہی پروگرام کا انعقاد
گوادر ( اسٹاف رپورٹر ) گوادر سول سوسائٹی اور یونیورسٹی آف گوادر کے اشتراک سے ضلعی کونسل ھال گوادر میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ایک آگائی پروگرام کا انعقاد کیا گیا ۔اس پراگرام میں جیالوجسٹ اور ڈپٹی ڈائریکٹر آبپاشی پزیر احمد بلوچ نے گوادر کی موجودہ صورتحال زیر زمین پانی کی سطح پر شرکاء کو جامعہ بریفنگ دی ۔
پزیر احمد بلوچ نے اپنے بریفنگ میں شرکاء کو بتایا کہ 2024 کو ھونے والی بارشوں نے گوادر کے پرانی آبادی کو بھت نقصان پہنچایا تھا ۔ خاص کر تھانہ وارڈ گواد شدید متاثر ھوا تھا۔ لوگوں نے اپنی مدد آپکے تحت پانی کو نکال لیا ۔ بھت سے لوگوں نے اپنے گھروں سے نقل مکانی کیا تھا اور تاحال کچھ گھروں میں بارش کا پانی جمع ھونے کے سبب بیس کے قریب خاندان اب بھی دوبارہ اپنے گھروں کو واپس نہ آسکے ۔
کلائمٹ چینج کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی ھوئی ہے جو بارشیں پہلے ھوا کرتی تھی اب اتنی بارشیں نہیں ھوتی یا زیادہ بارشیں ھوتی ہیں یا بھت کم بارشیں ھوتی ہیں ۔ گوادر میں بارشوں کا ایوریج سو ملی میٹر ہے لیکن اس سال 180 ملی میٹر بارش ریکارڈ ھوئی ہیں جوکہ بھت ہی زیادہ ہیں ۔ گوادر پانی کا کم یا زیادہ ھونا بھت بڑے مسائل ہیں ۔ گوادر میں اس وقت فلوڈ پلے زون ہے زمین نہ پانی کو ریچارج کر رہی ہے اور نہ ہی ڈچارج کررہی ہے ۔
گوادر کے بھت سے مقامات اس وقت مائنس میں ہیں اور وہ مقامات ویٹ لینڈ بن رہے ہیں۔ بھت سے ھونے والی سائیکلون سے لوگ نقل مکانی کرکے نۓ علاقے آباد کرگۓ فقیر کالونی ۔ کلانچی پاڑہ ۔ شۓ آباد جیونی انکی مثال ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ گوادر کی زمین اتنا ریچارج ھوچکا ہے اس میں مزید پانی روکنے کی صلاحیت نہیں ہے ۔ لوگوں نے زمین کے نیچے کے پانی کو نکال دیا ہے جسکے سبب سمندر کے پانی نے آکر وہاں گھر کرلیا ہے ۔
میٹھا پانی سمندر کے پانی کو پیچھے دھکیلتا ہے جب زمین کے نیچے میٹھے پانی کو نکال دیا گیا ہے تو سمندر کا پانی آہستہ آھستہ زمین کے نیچے سے آکر گھر کر گیا ۔ زمین کا نمک بھی اوپر آرہا ہے ۔ قدیمی درخت ختم ھورہے ہیں ۔ گھروں میں دراڈیں پڑ رہی ہیں دیواریں گر رہی ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ اس کشمش میں صرف گوادر نہیں ہے بلکہ مالدیپ ۔ بنگلادیش اور دیگر ممالک ہیں ۔
انھوں نے کہاکہ جب تک ھم کلائمٹ چینج کو اپنے ترقیاتی پروجیکٹ میں نہیں لاھنیگے گوادر شہر ترقی نہیں کرے گا بلکہ مزید نقصانات کی طرف جاھیگا ۔ دیگر مقررین میں چیف انجینئر گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی حاجی سید محمد ۔ گوادر سول سوسائٹی کے صدر چیرمین محمد جان بلوچ اور جنرل سکریٹری حاجی محمد عارف بلوچ نے کہاکہ ایکسپریس وے اور میرین ڈراھیو سے گوادر کو نقصان نہیں پہنچا ہے گوادر کو نقصان گوادر کے مختلف علاقوں میں لگاۓ گۓ 438 بوروں نے پہنچا دیا ہے ۔
ایکسپریس وے اور میرین ڈراھیو بیریئر ہیں۔ لوگوں نے بورنگ کے ذریعے زمین کے نیچے کی میٹھے پانی کو نکال دیا ہے جو کہ المیہ سے کم نہیں ہے جب آپ میٹھے پانی کو نکال دوگے تو کھارا پانی لازم اسکی جگہ لے گا ۔ ھمیں مل کر لوگوں میں آگائی پھیلانی ھوگی اور یہ 438 لگاۓ گۓ بوروں کو بند کرانا ھوگا ۔ انھوں نے کہا کہ پوری دنیا موسمیاتی تبدیلی کا رونا رو رہی ہے ۔
موسمیاتی تبدیلی سے گلیشیئر پگھل رہے ہیں ۔ سمندر کا لیول بڑھ رہا ہے ۔ جو انتہائی خطرناک ہے ۔ گوادر اس وقت الارمنگ پوزیشن میں ہے اور الارمنگ پوزیشن میں ایک دوسرے پر تنقید نہیں کی جاتی بلکہ سب کو ملکر گوادر کو بچانا ھوگا ۔ پروگرام میں اسسٹنٹ کمشنر جواد احمد زھری ۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل مکران ڈویژن ڈاکٹر پرویز عمرانی – گوادر پورٹ اتھارٹی کے آفیسر منیر بانا ۔ تحصیلدار چنگیز بلوچ ۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فیمیل میڈم بلقیس سلیمان ۔ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن أفیسر محمد حسن ۔
گورنمنٹ سید ظہور شاہ ھاشمی ڈگری کالج کے پرنسپل نصیر احمد ۔ میڈم بیگم النساء ۔ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کے لیکچرار ذرگل حیدر ۔ عائشہ غنی ۔ آر سی ڈی کونسل کے سرپرست اعلی خدابخش ھاشم ۔ جیوز گوادر کے بانی کے بی فراق ۔ عبداللہ عثمان ۔ عبدالوہاب سمیت طلبا و طالبات و دیگر کی بڑی تعداد موجود تھی ۔