- Advertisement -

- Advertisement -

- Advertisement -

- Advertisement -

شھید فدا چوک پر ایک اور خاندان انصاف رسائی کے لیے پہنچ گیا۔

120

تربت ( گوادر سٹی نیوز ڈیسک) شھید فدا چوک پر ایک اور خاندان انصاف رسائی کے لیے پہنچ گیا۔

مند عبدوی بارڈر میں گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے قتل ہونے والے نوجوان شعیب حمید کے اہل خانہ نے تربت میں شھید فدا چوک پر بالاچ مولا بخش احتجاجی کیمپ آکر انصاف رسائی کے لیے احتجاج کا اعلان کردیا۔

- Advertisement -

مقتول شعیب حمید کے والد عبدالحمید اور ان کے چاچا ماسٹر عبدالغنی نے شھید فدا چوک پر بالاچ مولابخش احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کیچ ہمیشہ سے مزاحمت کی علامت ہے، یہاں لوگوں نے ظلم و جبر کے خلاف مظلوموں کے ساتھی رہ کر حق و انصاف کی لڑائی کے لیے تاریخ رقم کی ہے۔

ہم مند سے 120 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے اس امید پر آئے ہیں کہ کیچ ہمیں انصاف دلانے میں وہی کردار نبھائے گا جو اس کا وطیرہ رہا ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہاکہ شعیب ہمارے گھر کا کفیل تھا وہ ایرانی سرحد سے تیل کا کاروبار کرتا تھا دو دن قبل ایف سی نے صبح 8 بجے انہیں بلوچ ہونے کے ناطے گولی مار کر قتل کردیا، ہم شعیب کی لاش لے کر احتجاج کے لیے تربت آنا چاہتے تھے مگر ہمیں شعیب کی لاش لے کر تربت احتجاج کے لیے آنے نہیں دیا گیا۔

ایف سی نے مند سے ناصر آباد تک راستوں کی ناکہ بندی کی اور ہر گاڑی کی تلاشی لی ان کا گمان تک کہ لاش کسی گاڑی میں ہوسکتی ہے جسے تربت منتقل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ اس ریاست میں بلوچ ہونا ایک جرم بن گیا ہے، ریاست کے ہاتھوں کوئی بلوچ محفوظ نہیں چاہیے وہ مزدور ہو یا طالب علم یا سیاسی کارکن ان کا مقدر گولیاں ہیں، انہوں نے اعلان کیا کہ وہ انصاف ملنے تک شھید فدا چوک پر دھرنا دیتے رہیں گے، شعیب کا سوئم، چہلم اور برسی بھی اسی چوک پر مناکر دنیا اور بلوچ عوام کو آگاہ کریں گے کہ ہمارے ساتھ کیا سلوک کیا جارہا ہے، ہم نے گھر میں بیٹھ کر پرسہ منانے کی روایت بند کردی ہے اب ہمارے پرسہ چوک اور سڑکوں پر ہوں گے کیوں ہمارے نوجوان اب طبعی موت نہیں مرتے بلکہ انہیں ماردیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایرانی بارڈر پر بلوچوں کو قتل کرنا بند کیا جائے بارڈر پر ٹوکن سسٹم ختم کرکے شناختی کارڈ کے زریعے ہر بلوچ کو کاروبار کی اجازت دی جائے، ضلعی انتظامیہ اپنے اختیارات سے سرنڈر کرچکی ہے اس لیے وہاں ایف سی اور مختلف اداروں نے اپنا کنٹرول قائم کیا ہے اور وہ ایسے لوگوں کو جانے کی اجازت دیتے ہیں جو ان کے سورس ہیں، مند میں بلوچ شناخت کو اچھے بلوچ اور برے بلوچ میں تقسیم کردیا گیا ہے، جو اچھے بلوچ ہیں وہ ریاست کے منظور نظر ہیں اور ہم جیسے عام لوگ جو اداروں کے سورس نہیں برے بلوچ ہیں۔ بشکریہ ڈیلی ایگل کیچ

- Advertisement -

- Advertisement -

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

بریکنگ نیوز
ماہی گیری کی عالمی دن کی مناسبت سے پاکستان فشر فوک گوادر کی جانب سے گوادر میں عالمی ماہی گیری دن من... گوادر میں پہلی بار پرائمری سطح پر کوئز مقابلہ۔جاوید احمد کی رپورٹ گوادر سول سوسائٹی اور یونیورسٹی آف گوادر کے اشتراک سے ضلعی کونسل ھال گوادر میں موسمیاتی تبدیلی کے حو... ساحل سمندر میں دوران شکار 5 گجہ ٹرالرز پکڑنے پر پاکستان کوسٹ گارڈز اور محکمہ فشریز کی ٹیموں کو مبارک... ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمان نے چیئرمین شریف میانداد کو ضلع گوادر کے لئے اپنا کوآرڈینیٹر مقر... پسنی ائیرپورٹ کے قریب گیس بوزر گاڑی الٹ گئی ،دو افراد زخمی. مزید جانئیے گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تعاون سے ماس ہیومین ریسورس سروسز اور چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کہ زی... بارڈر بزنس کمیونٹی کا بلوچستان حکومت سے ایکشن کا مطالبہ۔ مزید جانئیے تربت میں مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک دو زخمی۔ مزید جانئیے پسنی کے معروف اسٹیج اداکار امتیاز اسلم کراچی میں انتقال کرگئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) ڈاکٹر عبدالشکور نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال. گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول بخشی کالونی کی طالبات نے گوادر پورٹ کا مطالعاتی دورہ گوادر سے کراچی جانے والی کار گاڑی حادثے کا شکار تین افراد زخمی گوادر بندرگاہ ایک گہرے سمندر کی بندرگاہ، بحری تجارت کیلئے ایک اہم گیٹ وے ہے پولیو کے خاتمے میں معاشرے کے ہر فرد کو کردار ادا کرناہوگا۔ڈاکٹر عبدالواحد بلوچ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر گو...