- Advertisement -

- Advertisement -

- Advertisement -

شھید فدا چوک پر ایک اور خاندان انصاف رسائی کے لیے پہنچ گیا۔

- Advertisement -

122

تربت ( گوادر سٹی نیوز ڈیسک) شھید فدا چوک پر ایک اور خاندان انصاف رسائی کے لیے پہنچ گیا۔

مند عبدوی بارڈر میں گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے قتل ہونے والے نوجوان شعیب حمید کے اہل خانہ نے تربت میں شھید فدا چوک پر بالاچ مولا بخش احتجاجی کیمپ آکر انصاف رسائی کے لیے احتجاج کا اعلان کردیا۔

- Advertisement -

مقتول شعیب حمید کے والد عبدالحمید اور ان کے چاچا ماسٹر عبدالغنی نے شھید فدا چوک پر بالاچ مولابخش احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کیچ ہمیشہ سے مزاحمت کی علامت ہے، یہاں لوگوں نے ظلم و جبر کے خلاف مظلوموں کے ساتھی رہ کر حق و انصاف کی لڑائی کے لیے تاریخ رقم کی ہے۔

ہم مند سے 120 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے اس امید پر آئے ہیں کہ کیچ ہمیں انصاف دلانے میں وہی کردار نبھائے گا جو اس کا وطیرہ رہا ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہاکہ شعیب ہمارے گھر کا کفیل تھا وہ ایرانی سرحد سے تیل کا کاروبار کرتا تھا دو دن قبل ایف سی نے صبح 8 بجے انہیں بلوچ ہونے کے ناطے گولی مار کر قتل کردیا، ہم شعیب کی لاش لے کر احتجاج کے لیے تربت آنا چاہتے تھے مگر ہمیں شعیب کی لاش لے کر تربت احتجاج کے لیے آنے نہیں دیا گیا۔

ایف سی نے مند سے ناصر آباد تک راستوں کی ناکہ بندی کی اور ہر گاڑی کی تلاشی لی ان کا گمان تک کہ لاش کسی گاڑی میں ہوسکتی ہے جسے تربت منتقل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ اس ریاست میں بلوچ ہونا ایک جرم بن گیا ہے، ریاست کے ہاتھوں کوئی بلوچ محفوظ نہیں چاہیے وہ مزدور ہو یا طالب علم یا سیاسی کارکن ان کا مقدر گولیاں ہیں، انہوں نے اعلان کیا کہ وہ انصاف ملنے تک شھید فدا چوک پر دھرنا دیتے رہیں گے، شعیب کا سوئم، چہلم اور برسی بھی اسی چوک پر مناکر دنیا اور بلوچ عوام کو آگاہ کریں گے کہ ہمارے ساتھ کیا سلوک کیا جارہا ہے، ہم نے گھر میں بیٹھ کر پرسہ منانے کی روایت بند کردی ہے اب ہمارے پرسہ چوک اور سڑکوں پر ہوں گے کیوں ہمارے نوجوان اب طبعی موت نہیں مرتے بلکہ انہیں ماردیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایرانی بارڈر پر بلوچوں کو قتل کرنا بند کیا جائے بارڈر پر ٹوکن سسٹم ختم کرکے شناختی کارڈ کے زریعے ہر بلوچ کو کاروبار کی اجازت دی جائے، ضلعی انتظامیہ اپنے اختیارات سے سرنڈر کرچکی ہے اس لیے وہاں ایف سی اور مختلف اداروں نے اپنا کنٹرول قائم کیا ہے اور وہ ایسے لوگوں کو جانے کی اجازت دیتے ہیں جو ان کے سورس ہیں، مند میں بلوچ شناخت کو اچھے بلوچ اور برے بلوچ میں تقسیم کردیا گیا ہے، جو اچھے بلوچ ہیں وہ ریاست کے منظور نظر ہیں اور ہم جیسے عام لوگ جو اداروں کے سورس نہیں برے بلوچ ہیں۔ بشکریہ ڈیلی ایگل کیچ

- Advertisement -

- Advertisement -

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

بریکنگ نیوز
ساحل مکران میں غیر قانونی ٹرالنگ کی روک تھام کے لیے خصوصی پیٹرولنگ کا آغاز مرکزی ماہیگیر سکریٹری کی سربراہی میں ماہیگیروں کا ڈی جی فشریز سے ملاقات ملک میں ذی الحج کا چاند نظر نہیں آیا جس کے بعد عید 7 جون بروز ہفتہ ہوگی۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا ... گوادر یونیورسٹی نے RIPE کے ذریعے معیار اور کارکردگی کو نئی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔ کاگدے پہ اسلم تگرانی ءَ ۔۔۔ چندن ساچ میر ارشد کلمتی کا انسان دوستی کا عملی مظاہرہ، انڈس ہسپتال گوادر کو وہیل چیئرز عطیہ، سی ای او سے ملاق... مکران کوسٹل ہائی وے بند، مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا سول اسپتال گوادر کی نئی عمارت گیراج بن گئی شہریوں کی اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کی اپیل گوادر ، 42-ایس بی کے امیدواروں کی جوائننگ روکنا بدنیتی پر مبنی اقدام ہے، آدم قادربخش جیونی کے علاقے تلسر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ ۔ مزید جاننے یونیورسٹی آف تربت میں پانچ روزہ "اسکلز ڈویلپمنٹ" تربیتی ورکشاپ کا آغاز گوادر میں کم سن ڈرائیوروں کی بڑھتی ہوئی تعداد، شہریوں کا پولیس سے فوری کارروائی کا مطالبہ۔ شہری سربندن میں چاقو حملہ، واپڈا کا عارضی ملازم فرار پسنی سے لاپتہ نوجوان کی لاش جھاڑیوں سے برآمد. تفصیلات جانئیے۔ مومن بلوچ کی ہدایت پر انجینیئر ساجد سخی کا اکڑہ ٹو جیونی پانی پائپ لائن منصوبے کا دورہ