- Advertisement -

- Advertisement -

- Advertisement -

- Advertisement -

شھید فدا چوک پر ایک اور خاندان انصاف رسائی کے لیے پہنچ گیا۔

112

تربت ( گوادر سٹی نیوز ڈیسک) شھید فدا چوک پر ایک اور خاندان انصاف رسائی کے لیے پہنچ گیا۔

مند عبدوی بارڈر میں گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے قتل ہونے والے نوجوان شعیب حمید کے اہل خانہ نے تربت میں شھید فدا چوک پر بالاچ مولا بخش احتجاجی کیمپ آکر انصاف رسائی کے لیے احتجاج کا اعلان کردیا۔

- Advertisement -

مقتول شعیب حمید کے والد عبدالحمید اور ان کے چاچا ماسٹر عبدالغنی نے شھید فدا چوک پر بالاچ مولابخش احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کیچ ہمیشہ سے مزاحمت کی علامت ہے، یہاں لوگوں نے ظلم و جبر کے خلاف مظلوموں کے ساتھی رہ کر حق و انصاف کی لڑائی کے لیے تاریخ رقم کی ہے۔

ہم مند سے 120 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے اس امید پر آئے ہیں کہ کیچ ہمیں انصاف دلانے میں وہی کردار نبھائے گا جو اس کا وطیرہ رہا ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہاکہ شعیب ہمارے گھر کا کفیل تھا وہ ایرانی سرحد سے تیل کا کاروبار کرتا تھا دو دن قبل ایف سی نے صبح 8 بجے انہیں بلوچ ہونے کے ناطے گولی مار کر قتل کردیا، ہم شعیب کی لاش لے کر احتجاج کے لیے تربت آنا چاہتے تھے مگر ہمیں شعیب کی لاش لے کر تربت احتجاج کے لیے آنے نہیں دیا گیا۔

ایف سی نے مند سے ناصر آباد تک راستوں کی ناکہ بندی کی اور ہر گاڑی کی تلاشی لی ان کا گمان تک کہ لاش کسی گاڑی میں ہوسکتی ہے جسے تربت منتقل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ اس ریاست میں بلوچ ہونا ایک جرم بن گیا ہے، ریاست کے ہاتھوں کوئی بلوچ محفوظ نہیں چاہیے وہ مزدور ہو یا طالب علم یا سیاسی کارکن ان کا مقدر گولیاں ہیں، انہوں نے اعلان کیا کہ وہ انصاف ملنے تک شھید فدا چوک پر دھرنا دیتے رہیں گے، شعیب کا سوئم، چہلم اور برسی بھی اسی چوک پر مناکر دنیا اور بلوچ عوام کو آگاہ کریں گے کہ ہمارے ساتھ کیا سلوک کیا جارہا ہے، ہم نے گھر میں بیٹھ کر پرسہ منانے کی روایت بند کردی ہے اب ہمارے پرسہ چوک اور سڑکوں پر ہوں گے کیوں ہمارے نوجوان اب طبعی موت نہیں مرتے بلکہ انہیں ماردیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایرانی بارڈر پر بلوچوں کو قتل کرنا بند کیا جائے بارڈر پر ٹوکن سسٹم ختم کرکے شناختی کارڈ کے زریعے ہر بلوچ کو کاروبار کی اجازت دی جائے، ضلعی انتظامیہ اپنے اختیارات سے سرنڈر کرچکی ہے اس لیے وہاں ایف سی اور مختلف اداروں نے اپنا کنٹرول قائم کیا ہے اور وہ ایسے لوگوں کو جانے کی اجازت دیتے ہیں جو ان کے سورس ہیں، مند میں بلوچ شناخت کو اچھے بلوچ اور برے بلوچ میں تقسیم کردیا گیا ہے، جو اچھے بلوچ ہیں وہ ریاست کے منظور نظر ہیں اور ہم جیسے عام لوگ جو اداروں کے سورس نہیں برے بلوچ ہیں۔ بشکریہ ڈیلی ایگل کیچ

- Advertisement -

- Advertisement -

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

بریکنگ نیوز
میٹرک کے امتحان میں لڑکیاں بازی لے گئیں.مزید جانئیے حق دو تحریک کے بانی مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ نے گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول عیدگاہ محلہ سربندن کا د... بلدیہ پسنی کے ڈیلی ویجز ملازمین نے تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے اور تنخواہوں کی مقررہ وقت پر عدم ادائی... حق دو تحریک گوادر کی کال پر مکران کوسٹل ہائی وے سربندن کے مقام پر بلاک ڈپٹی کمشنر حمود الرحمن کی زیر صدارت پولیو مہم کی تیاریوں کے حوالے سے ضلعی سطح پر ایک اہم اجلاس منعقد کنٹانی ہور کل بند رہے گی۔ اسسٹنٹ کمشنر گوادر میر جواد زہری ک گوادر کے ساحلی شہر پسنی میں انتظامیہ اور مرغی فروشوں کے درمیاں کامیاب مذاکرات مکران کوسٹل ھائی وے چٹی کے مقام پر 3 گاڑیوں کو حادثہ اسسٹنٹ کمشنر گوادر جواد احمد زہری کا مرغی بیوپاریوں کے ساتھ اجلاس، اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں منعقد ہو... کوئٹہ سائنس کالج میں تباہ کن آتشزدگی، تاریخی تعلیمی ریکارڈز راکھ میں تبدیل. دانش حسین لہڑی گوادر کے انتظامی معاملات میں مسلسل مداخلات اور منتخب نمائندوں کے ساتھ عدم تعاون کے خلاف میونسپل کمیٹ... پسنی میں نامعلوم افراد کا ساقی خانہ پر بم حملہ ہوپ فاؤنڈیشن کی جانب سے گوادر میں تھیلسیمیا کے مریضوں کے لئے بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد ہوگا۔ اورماڑہ میں سائیکلون کے اثرات نمودار ، طوفانی ہواؤں کے باعث ہوٹل کی چھت گر گئی، دو افراد زخمی ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمن نے موسم کی سنگین پیشن گوئیوں کے پیش نظر ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا